وفادار دوست
یسوع کو ان کے خیالات معلوم ہو گئے۔اس نے جواب میں ان سے
کہا تم اپنے دلوں میں ایسی باتیں کیوں سوچتے ہو؟ کیا یہ کہنا آسان ہے کہ تیرے گناہ
معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اٹھ اور چل پھر؟ لیکن تمہیں معلوم ہو کہ ابن آدم کو زمین
پر گناہ معاف کرنے کا اختیار ہے۔ اس نے مفلوج سے کہا میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھ اور
اپنی چارپائی اٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔وہ ان کے سامنے اسی وقت اٹھ کر کھڑا ہو
گیااور جس چارپائی پر وہ پڑا تھااسے اٹھا کر خدا کی تمجید کرتے ہوئے اپنے گھر چلا
گیا۔ لوقا 5باب22تا25
اگر آپ معذور ہیں یا کسی ایسے شخص کو جانتے ہیں جو معذورہے،
تو کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ایسے معاشرے میں رہنا کیسا ہوگا جہاں وہیل چیئرز
نہیں ہیں، فزیکل تھراپسٹ نہیں ہیں، بات کرنے کے لیے کوئی طبی مدد نہیں ہے، اور سب
سے بری بات یہ ہو کہ زیادہ تر لوگ یقین کرتے ہو کہ آپ پر خدا کی لعنت کی ہے؟ وہ
عام طور پر اس زمانے کے لوگ یہ سوچتے تھے
کہ یا تو معذور شخص یا اس کے خاندان نے گناہ کیا ہے، اس لیے خدا نے انہیں اس طرح یہ
سزا دی ہے۔ سوچنے کا کیا طریقہ ہےسوچنے کا یہ طریقہ کیسا ہے؟ کہ آپ فوراً جج بن
جائیں۔
لیکن پھر، تصور کریں کہ کیا آپ واقعی اپنے گناہ کے نتیجے میں
معذور ہوئے ہیں۔مثال کے طور پر، نشے میں گاڑی چلانا، یا موٹر سائیکل پر ہیلمٹ نہ
پہننا، یا کار میں سیٹ بیلٹ نہ باندھنا وغیرہ۔
اس کہانی میں معذور کا معاملہ بھی یہی تھا۔ اس نے ایک غیر
صحت مند زندگی گزاری تھی، اور وہ اسے جانتا تھا، اور اسے خود بھی شاید یقین تھا کہ
خدا اسے سزا دے رہا ہے اور وہ اس کا مستحق ہے۔پھر کلام میں لکھا ہے ک اس کے دوست
اسے یسوع کے پاس لائے۔ تاکہ ان کا معذور دوست شفا پائے ۔ یہ اس کے دوستوں کا پیار
تھا۔دوستوں نے اس سے کوئی بہانہ نہیں کیا۔ کہ وہ چل نہیں سکتا ہم کیوں لے کر
جائیں؟ کیا یسوع بھی اسے دیکھ کر یہی کہے
گا کہ اس نے گناہ کیا ہے اس لئے یہ سزا پا رہا ہے۔
وہ اسے چارپائی پر لٹا کر یسوع کے پاس لے گئے۔ ممکنہ طور اس
کے دوستوں کو رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا تھا کہ وہ گھر کے اندر داخل نہ ہوں پائیں
گے۔ کیونکہ یسوع گھر کے اندر تھا اور اندر اور باہر ایک بڑا ہجوم تھا۔لیکن چاروں
دوست گھر کی چھت پر چڑھ گئے اور اسے الگ لے گئے۔ پھر انہوں نے اپنے دوست کو اس طرح
نیچے اتارا جیسے وہ کنویں میں ایک بالٹی ہو۔ اسے یہ بے وقوفی اور شرمندگی کا کام محسوس ہوا ہوگا۔
جب تک وہ یسوع سے نہیں ملا۔ جب تک کہ اس نے وہ مبارک الفاظ
نہیں سنے، ’’تمہارے گناہ معاف ہو گئے‘‘۔ یہ الفاظ معذور کی روح میں اتر گئے کیونکہ
اس ان کی ضرورت تھی۔ یسوع نے اس پہلی ضرورت کو پورا کیا تاکہ وہ شفا کو قبول کرنے
کے لائق ہو جائے اور اسے احساس ہوکہ وہ گناہ کی لعنت سے آزاد ہو گیا ہے تب یسوع نے
اس کو بدنی شفا بھی دی۔ یوں اس بات کو ہمیں بھی قبول کرنے کی ضرورت ہے کہ یسوع روح
اور بدن دونوں کا مالک ہے۔ ہیلیلویاہ!
اے میرے نجات دینے والے میرے زندہ خدا میری بھی مدد کر اور
میرے اندر اس سوچ کو پیدا کر کہ جس طرح معذور کے دوستوں نے اس کی شفا کے لئے تمام
رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے یسوع کے پاس لائے ۔میں بھی دوسروں کو تیرے پاس لانے کے
لئے ہر رکاوٹ کو پار کرتے ہوئے لا سکوں۔ مجھے اپنا فضل بخش۔ آمین
Post a Comment