زبور 14 کا تعارف، پس منظر، اور پیغام


 زبور 14 کا تعارف، پس منظر، اور پیغام

تعارف

زبور 14 داؤد کا تحریر کردہ ہے اور یہ اُن لوگوں کی مذمت کرتا ہے جو خدا کے وجود کا انکار کرتے ہیں۔ یہ زبور بدی اور بے ایمانی کی حالت کو بیان کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ کس طرح سے دنیا میں بدی بڑھتی جا رہی ہے۔

پس منظر

زبور 14 بنی اسرائیل کی حالت کو بیان کرتا ہے جب وہ اخلاقی اور روحانی طور پر گراوٹ کا شکار تھے۔ اس وقت، قوم کے بہت سے لوگ خدا سے دور ہو چکے تھے اور بدی اور بے ایمانی کی زندگی گزار رہے تھے۔ داؤد نے اس زبور میں اس حالت پر افسوس کا اظہار کیا اور خدا کی راستبازی اور انصاف کی ضرورت کو بیان کیا۔

پیغام

زبور 14 کا پیغام ہمیں یہ یاد دلاتا ہے کہ خدا کے وجود کا انکار کرنا انسانیت کے لیے نقصان دہ ہے۔ یہ زبور ہمیں بتاتا ہے کہ خدا سب کچھ دیکھتا ہے اور وہ بدی اور بے ایمانی کو برداشت نہیں کرتا۔ زبور 14 ہمیں خدا کے ساتھ راستبازی کی زندگی گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔

زبور 14 کے کلیدی پیغامات

1 ۔ بے ایمانی اور بدی کی مذمت

   احمق نے اپنے دل میں کہا ہے کہ خدا نہیں ہے۔ وہ بگڑ گئے۔ ان کے اعمال مکروہ ہیں۔ کوئی بھلا نہیں کرتا۔ (زبور14کی1 )

   - یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خدا کا انکار کرنا انسانی دل کی بے ایمانی اور بگاڑ کو ظاہر کرتا ہے۔

2 ۔ خدا کی نظر

خداوند آسمان سے بنی آدم پر نگاہ کرتا ہے کہ دیکھے کوئی سمجھ دار ہے یا خدا کا طالب ہے۔

 (زبور14 کی 2 )

خدا ہمیشہ انسانوں پر نظر رکھتا ہے اور وہ دیکھتا ہے کہ کون اس کی راہنمائی کو قبول کرتا ہے۔

3 ۔ انسانی حالت

   وہ سب کے سب گمراہ ہوگئے۔ وہ سب کے سب بدچلن ہو گئے۔ کوئی بھلا نہیں کرتا۔ ایک بھی نہیں۔ (زبور14کی 3 )

یہ آیت انسانی حالت کو بیان کرتی ہے کہ سب لوگ بدی کی طرف مائل ہو چکے ہیں۔

4 ۔ خدا کی پناہ

   خداوند پناہ کی جگہ ہے مظلوموں کے لیے، جب وہ تنگی کے وقت میں اُس کی پناہ لیں۔ (زبور14کی6 )

خدا ان لوگوں کے لئے پناہ ہے جو اس کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس کی پناہ میں آتے ہیں۔

نتیجہ

زبور 14 ہمیں یاد دلاتا ہے کہ خدا کا انکار انسان کو بدی اور بے ایمانی کی طرف لے جاتا ہے۔ ہمیں ہمیشہ خدا کے ساتھ راستبازی اور ایمان کی زندگی گزارنی چاہئے۔ یہ زبور ہمیں خدا کی راستبازی، انصاف، اور پناہ کی ضرورت کو یاد دلاتا ہے اور ہمیں اس کی طرف رجوع کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.