دو دمڑیاں لاکھوں میں افضل


 دو دمڑیاں لاکھوں میں افضل

یسوع نے اپنے شاگردوں کو اپنے پاس بلا کر ان سے کہا کہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ ہیکل کے خزانے میں نذرانہ ڈالنے والے لوگوں میں اس غریب بیوہ نے سب سے زیادہ ڈالاہے۔ کیونکہ انھوں نے اپنی فالتو رقم میں سے کچھ ڈالامگر اس نے اپنی غریبی کے باوجود سب کچھ جو اس کے پاس تھا دے دیا یعنی اپنی ساری پونجی ڈال دی۔ مرقس 12باب43تا44

تصور کریں کہ یسوع اور اُس کے شاگرد ہیکل کے صحن میں، نذرانے کے صندوق کے اُس پار بیٹھے ہیں۔ وہ امیر لوگوں کو بھی دیکھ رہے ہیں جن میں کاہن، فقہی اور فریسی بھی تھے۔ جو دیکھا دیکھا کے اپنے نذرانے صندوق میں ڈال رہے تھے اور کوشش تھی کہ ایک دوسرے سے سبقت لیں جائیں۔تاکہ وہ اپنے نذرانوں پر فخر کر سکیں۔تاکہ ہر کوئی ان پر توجہ کرے۔

یسوع نے کہا، شریعت کے عالموں سے خبردار رہنا۔ وہ جو لمبے لمبے چوغے پہن کر گھومنا پسند کرتے ہیں۔اور چاہتے ہیں کہ لوگ ان کو جھک جھک کر سلام کریں۔وہ عبادت خانوں میں اعلی درجہ کی کرسیاں اور ضیافتوں میں صدر نشینی چاہتے ہیں۔وہ بیواؤں کے گھروں کو ہڑپ کر جاتے ہیں۔اور دکھاوے کے لئے لمبی لمبی دعائیں کرتے ہیں۔انہیں زیادہ سزا ملے گی۔ اور اب ہیکل میں بھی یہی لوگ خود پسندی میں دکھائی دیتے ہیں۔ جب کہ یسوع اپنے شاگردوں کے ایسے کاموں سے الگ رہنے کی تعلیم دیتے ہیں۔

اب اس غریب بیوہ پر دھیان دیں کہ وہ کس طرح اپنے نذرانے کو پیش کرتی ہے؟ ہو سکتا ہے وہ ڈری ہوئی ہو۔ اور نذرانہ ڈالتے وقت خود کو چھپا رہی ہو۔ اس نے اپنی نگاہیں نیچے رکھتے ہوئے اس امید پر کہ کسی نے اس پر توجہ نہ دی ہو، اپنے دو دمڑیوں کو ڈبے میں ڈالتے ہوئے تیزی سے پیچھے ہٹ گئی ۔ کیا ان امیر لوگوں میں سے کسی نے اس کا حق تو نہیں مارا تھا؟ کیا ان میں سے کسی نے اس کا گھر تو نہیں چھین لیا تھا، یا اس سے زیادہ کرایہ کا مطالبہ کیا ہو جو وہ ادا نہ کر سکتی تھی؟ کلام کہتا ہے کہ اس نے اپنی ساری پونجی ڈال دی تھی۔

اس واقعہ  کا ایک اور رخ بھی ہے۔ کیا یسوع چاہتا ہے کہ ہم اپنا سارا پیسہ چرچ کو دے دیں؟ چاہے ان کے پاس کھانے کو بچیں یا نہ۔

ہم ان لوگوں کے جج نہیں ہیں جو اپنے ہدیے چرچ میں لاتے ہیں۔ وہ شاید یقین رکھتے ہیں کہ وہ خدا کی مرضی پوری کر رہے ہیں۔ ذرا ان  دو باتوں پر اپنا دھیان لگائیں۔ پہلی خدا کی محبت کی پہچان  تاکہ ہم جان سکیں کہ خدا کو کیا پسند ہے۔، اور دوسرا، وہ جس چیز کو پسند کرتا ہے، اُس کے اچھے محافظ بننے کی ضرورت ہے، جس کو وہ ہمارے ہاتھ میں ڈالتا ہے، بشمول، سب سے پہلے اور سب سے اہم، خاندان ہے ۔ جو اچھی چیزوں کی نمائش کرتا اور اس پر فخر کرتا ہے۔ کیا وہ خدا کی حضوری میں مقبول ہو گا؟ میرے خیال میں ہر گز نہیں ۔ کیونکہ کلام میں لکھا ہے کہ خدا شکستہ دلوں کو پسند کرتا ہے۔

اے سب اچھی چیزوں کے دینے والے ہمارے خداوند خدا، آپ نے عورت کو دیکھا۔ وہ اپنے ظالموں کے لیے پوشیدہ تھی، لیکن آپ کے لیے نہیں۔ آپ نے ان لوگوں کو بھی دیکھا جولوگوں سے عزت پانے کی غرض سے بڑے ہدیے ڈال رہے تھے۔ وہ سب  بھی تیرے فرزند تھے، تیرے دل کے پیارے تھے۔ میں بھی آپ کا بندہ ہوں ۔پر میری مدد کریں کہ میں اس بیوہ کی طرح بنوں جس نے اپنی مفلسی کے باوجود ہدیہ ڈالا اور آپ نے اس کے ہدیہ کو سب زیادہ پسند کیا۔ مری بھی مدد کریں تاکہ میں  ظاہری نہیں بلکہ باطنی طور پر آپ کی محبت کو لوگوں تک لے جا سکوں۔ اور ان لوگوں پر توجہ دوں جنہیں میری مدد کی ضرورت ہے۔آمین

کوئی تبصرے نہیں

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.